ایک زمانے میں فاسٹ بولروں کے ترکش میں ایک ایسا ہتھیار ہوتا تھا جسے اگر سلیقے سے استعمال کیا جاتا تو اس کی کامیابی قریب قریب یقینی ہوا کرتی تھی۔ اور وہ ہتھیار تھا یارکر۔ لیکن یہ ہتھیار اپنی ہلاکت خیزی کھوتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے فاسٹ بولر اب نئے ہتھکنڈوں کی کھوج میں ہیں۔
اگر آپ نے 80 کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے بولر دیکھے ہوں تو آپ یقیناً جوئل گارنر سے واقف ہوں گے۔ اپنے دوسرے ساتھیوں کی نسبت ان کی رفتار کم تھی لیکن اس کی کمی وہ اپنی لمبائی سے پوری کر دیتے تھے۔ دس بارہ فٹ کی بلندی سے گیند بجلی کے کوندے کی طرح لپک کر اچانک بلےباز کے پنجوں تک آتی تو گویا اس کے پیروں تلے سے زمین ہی نکال لے جاتی تھی، اور اسے بیٹ نیچے کرتے دیر ہو جاتی جس کا نتیجہ وکٹ اڑنے کی صورت میں نکلتا۔
اسی زمانے میں ایک روزہ کرکٹ مقبول ہونا شروع ہو گئی۔ فاسٹ بولروں کے پاس یارکر کی صورت میں بنا بنایا آلۂ جنگ موجود تھا، چنانچہ میچ کے آخری اووروں میں بولر صرف اور صرف یارکر ہی پر اکتفا کرتے۔ بلےباز کے پاس عمدگی سے پھینکے گئے یارکر کا بس ایک ہی توڑ ہوتا تھا کہ بلا تیزی سے نیچے کر کے گیند کو بلاک کر دیا جائے، رنز بنانے کا کوئی موقع نہ محل۔
پھر وسیم اکرم اور وقار یونس کرکٹ کے آسمان پر طلوع ہوئے اور ساتھ یارکر کی مزید خطرناک قسم لے آئے، اور وہ تھی اِن سوئنگنگ یارکر۔ یعنی گیند ہاتھ سے پھینکے جانے کے بعد تو بظاہر آف سٹمپ سے باہر جاتے ہوئے دکھائی دیتی، لیکن آخری لمحے میں موقع پرست سیاست دان کی طرح رخ پلٹ دیتی اور سیدھی وکٹوں کی جڑ میں جا ٹکراتی۔ کئی بار تو گیند بلےباز کے پنجوں پر ایسی لگتی کہ اسے ایل بی ڈبلیو کی صورت میں وکٹ گنوانے کے ساتھ ساتھ لنگڑاتے ہوئے پویلین کا رخ کرنا پڑتا۔
ایسی گیندوں کو ’ٹو کرشر‘ (پنجہ توڑ) کا نام ملا اور بعض تبصرہ نگاروں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ اب بلےبازوں کو ہیلمٹ سر پر نہیں، بلکہ پیروں پر پہننا چاہیے۔ تو پھر ایسا کیا ہوا کہ یارکر اپنی وہ چمک دمک کھو کر اگر معدومی نہیں تو نایابی کے خطرے سے دوچار ہے، اور حالیہ ورلڈ ٹی20 کے مقابلوں میں اس کا کوئی خاص استعمال دیکھنے میں نہیں آیا؟
سب سے پہلے تو یہ کہ یارکر پھینکنا بہت مشکل آرٹ ہے۔ گیند ایک دو فٹ پیچھے گری تو ’ہاف والی‘ بن جاتی ہے، جسے بڑی آسانی سے تماشائیوں کے درمیان پہنچایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف تھوڑی سی اوپر ہو گئی تو بڑی ’رسیلی‘ فل ٹاس بن جاتی ہے، جس کا حشر جاننا ہو تو چیتن شرما سے پوچھیے جنھوں نے شارجہ میں میانداد کو اپنی طرف سے یارکر ہی پھینکنے کی کوشش کی تھی۔
لیکن اس سے بھی بڑھ کر آج کی ’سائبر‘ کرکٹ میں چند ایسی جدتیں ہوئی ہیں جنھوں نے یارکر کی اہمیت کم کر دی ہے۔ اب بیٹسمین اپنی جگہ پر قطب بنا کھڑا نہیں رہتا بلکہ کریز میں ادھر ادھر، آگے پیچھے حرکت کرتا رہتا ہے، جس سے بالکل صحیح جگہ گیند پھینکنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے، اور گیند کو پیچھے ہٹ کر ہاف والی اور آگے لپک کر فل ٹاس بنایا جا سکتا ہے۔
پھر پچھلے آٹھ دس برسوں میں بلےبازوں نے نئی نئی شاٹیں بھی ایجاد کر لی ہیں۔ اب سکُوپ، ریورس سکُوپ، فاسٹ بولر کو سویپ اور ریورس سویپ عام ہیں اور ہر اچھا بلےباز ان سے استفادہ کرتا ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ جدید کرکٹ میں دائرے کے باہر فیلڈروں کی تعداد پر پابندیوں کے باعث فائن لیگ یا تھرڈ مین پر اکثر فیلڈر ہی نہیں ہوتا، چنانچہ یارکر کو بڑی آسانی سے باؤنڈری کی راہ دکھائی جا سکتی ہے۔
اس سے آگے بڑھیے تو جدید بیٹ بھی بہت بدل گئے ہیں۔ پہلے بیٹ پتلے ہوتے تھے اور اس کا ’سویٹ سپاٹ‘ صرف بیچ میں ہوا کرتا تھا۔ اب بیٹ درمیان سے گدّے کی طرح موٹے بنائے جاتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گیند چاہے کہیں بھی لگے، وہ گولی کی طرح جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اب آؤٹ فیلڈ بھی بہت تیز بنائی جاتی ہے۔ اس لیے اگر گیند صحیح طرح سے بلے پر نہ بھی آئی ہو تب بھی وہ 25 گز کے دائرے سے باہر نکل جائے تو اکثر اسے روکنے کی کوشش میں فیلڈر کو منھ کی کھانی پڑتی ہے۔
البتہ بولر بھی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے۔ سلو باؤنسر، سلو کٹر، اور ایسی دوسری گیندوں کے ساتھ ساتھ انھوں نے پچھلے چند برسوں میں ایک نئی قسم کا یارکر بھی ایجاد کیا ہے، یعنی ’وائیڈ یارکر،‘ جس میں گیند تاک کر وائیڈ کی لکیر کے بالکل قریب پھینکی جاتی ہے تاکہ بلےباز اس تک پہنچ نہ سکے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اس کا پھینکنا تنے ہوئی رسے پر چلنے سے کم نہیں کہ ہاتھ ذرا چُوکا تو چوکا، نہیں تو وائیڈ۔
ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ یارکر جانوروں کی کسی نایاب نسل کی طرح معدوم ہو کر رہ جائے گا، البتہ یہ ضرور ہے کہ جیسے جراثیم اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کر لیتے ہیں، ویسے ہی بلےبازوں نے بھی یارکر کا توڑ دریافت کر لیا ہے، اور اب یہ ماضی جیسا تیر بہدف نسخہ نہیں رہا۔ اب اگر جوئل گارنر بھی آجائے تو اسے بھی نئی نئی گیندیں سیکھنا پڑیں گی۔
ظفر سید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments