Sports

6/recent/ticker-posts

اسکواش پر حکمرانی کرنے والے : جہانگیر خان

پاکستان کے نامور کھلاڑی جہانگیر خان نے سکواش کی دنیا پر طویل عرصے تک راج کیا ۔ انہیں سکواش کی دنیا کا عظیم ترین کھلاڑی تسلیم کیا جاتا ہے۔ اپنے کیرئیر کے دوران انہوں نے ورلڈ اوپن چھ بار اور برٹش اوپن دس بار جیتی۔ 1981ء سے 1986ء تک وہ ناقابل شکست رہے۔ مسلسل 555 میچ جیتنے کے بعد ان کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں شامل ہوا۔ وہ 10 دسمبر 1963ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تاہم ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہے۔ ا بتدا میں ان کے والد روشن خان نے ان کی کوچنگ کی۔ جو 1957ء میں برٹش اوپن جیت چکے تھے۔ بعد ازاں ان کے بھائی نے یہ ذمہ داری سنبھالی لیکن ان کی ناگہانی موت کے بعد کزن رحمت خان نے زیادہ تر یہ ذمہ داری نبھائی۔

پیدائش کے وقت جہانگیر خان بہت کمزور تھے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹروں نے انہیں زیادہ جسمانی مشقت سے منع کیا تھا۔ تاہم کچھ عرصے بعد انہوں نے اس مشورے کو نظر انداز کر دیا۔ دراصل ان کے والد نے انہیں اس مشقت طلب کھیل کو کھیلنے اجازت دے دی تھی ۔ 1979ء میں آسٹریلیا میں عالمی چیمپئن شپ کے موقع پر جہانگیر کا انتخاب نہ کیا گیا کیونکہ خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ کمزور ہیں۔ تاہم جہانگیر خان عالمی امیچور انڈی ویجوئل چیمپئن شپ میں گئے اورصرف 15 سال کی عمر میں چیمپئن شپ جیت لی۔ وہ 1981ء میں ورلڈ اوپن کے کم عمر ترین چیمپئن بنے۔ اس وقت ان کی عمر صرف17 برس تھی۔ 

پھر ان کی کامیابیوں کا سلسلہ تھما نہیں، وہ اگلے پانچ سال تک ناقابل شکست رہے۔ 1982ء میں انہوں نے انٹرنیشنل سکواش پلیئرز چیمپئن شپ جیت لی اور ایک بھی میچ نہیں ہارا۔ ان کی کامیابیوں کے سلسلے کا اختتام 1986ء میں ہوا۔ یہ فرانس کے شہر تولوس میں ہونے والی ورلڈ چیمپئن شپ تھی، جہانگیر خان نیوزی لینڈ کے راس نارمن سے ہار گئے۔ اپنی مسلسل کامیابیوں کے بارے میں جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی کامیابیوں کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔ ’’میں نے بس ہر میچ جیتنا چاہا، یہ کامیابی ہفتوں، مہینوں اورسالوں تک محیط ہو گئی.

بالآخر راس نارمن نے 1986ء میں تولوس میں مجھے شکست دے دی‘‘۔ 1980ء کی دہائی کے پہلے نصف میں مسلسل کامیابیوں کے بعد انہوں نے ہارڈ بال سے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔ ہارڈ بال سکواش شمالی امریکا میں کھیلی جاتی ہے جس میں کورٹ کا رقبہ کم ہوتا ہے اور بال کی حرکت تیز ہوتی ہے۔ جہانگیر خان نے ہارڈ بال کے 13 اعلیٰ سطحی میچ کھیلے اور ان میں سے 12 میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے گیارہ مواقع پر امریکا کے ٹاپ کھلاڑی مارک ٹالبوٹ کا مقابلہ کیا اور 10 میں اسے شکست دی۔ اس کے بعد جہانگیر خان کو سکواش کا عظیم ترین کھلاڑی مانا جانے لگا۔

ان کی کامیابیوں کے بعد اس شمالی براعظم میں ’’سافٹ بال‘‘ سکواش کی مقبولیت بڑھ گئی۔ 1986ء میں اسی دوران پاکستان میں سکواش کے ایک کھلاڑی جان شیرخان بین الاقوامی منظر نامے پر نمودار ہوئے۔ 1986ء کے آخر اور 1987ء کے اوائل میں جہانگیر خان نے جان شیر سے کچھ میچ جیت لیے تاہم ستمبر 1987ء میں جان شیر نے جہانگیر کے خلاف پہلی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے ہانگ کانگ اوپن کے سیمی فائنل میں انہیں ہرایا۔ اس کے بعد جان شیر نے جہانگیر کے خلاف مسلسل آٹھ کامیابیاں حاصل کیں اور ورلڈ اوپن چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا۔ مارچ 1988ء میں جہانگیر خان نے جان شیر کو شکست دی اور اگلے 15 میں سے 11 مقابلوں کو جیتا۔ 1988ء میں ورلڈ اوپن کے فائنل میں بھی جہانگیر کامیاب ہوئے۔

البتہ اس وقت ان کی سکواش پر حکمرانی ختم ہو چکی تھی اور جان شیر کی شکل میں ایک اور بڑا کھلاڑی میدان میں تھا۔ 1988ء کے بعد وہ ورلڈ اوپن کا اعزاز دوبارہ حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے بطور کھلاڑی 1993ء میں ریٹائر منٹ لی۔ حکومت پاکستان نے انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور ہلال امتیاز سے نوازا۔ 1990ء میں وہ پروفیشنل سکواش ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب ہوئے اور 1997ء میں پاکستان سکواش فیڈریشن کے نائب صدر بنے۔ اگلے برس انہیں ورلڈ سکواش فیڈریشن کے نائب صدر کے طور پر منتخب کیا گیا۔ 2004ء میں انہیں دوبارہ اتفاق رائے سے ورلڈ سکواش فیڈریشن کا صدر منتخب کیا گیا۔ ٹائم میگزین نے انہیں ساٹھ سالوں میں ایشیا کا ایک ہیرو قرار دیا۔ لندن میٹروپولیٹن یونیورسٹی نے انہیں اعزازی پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی عطا کی۔ ان کی کامیابیوں کو برس ہا برس تک سراہا جاتا رہے گا۔ 

(تلخیص و ترجمہ: رضوان عطا)
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments