Sports

6/recent/ticker-posts

مراکش کی فتح، ماؤں کی دعاؤں کا نتیجہ

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ اپنے آخری مراحل میں ہے اور یورپ کیلئے روزانہ نت نئے سرپرائزز سامنے آرہے ہیں اور وہ مغربی ممالک جو فٹبال پر اپنی اجارہ داری کے دعویدار تھے، آہستہ آہستہ گیم سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ممالک جو پہلے ہی فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد سے ناخوش تھے اور اسے تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، ایک مسلم ملک مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے نے انہیں مزید صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ ہفتے کو پرتگال کے خلاف مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے۔ اس طرح ایک اسلامی ملک فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے جو یقیناً تمام اسلامی ممالک کیلئے باعث فخر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح پر پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں جشن کا سماں ہے۔ دوسری طرف مغربی ممالک جو اس گیم سے باہر ہو گئے ہیں، وہاں غم کی کیفیت ہے۔ 

مراکو کی فٹبال ٹیم کو اٹلس لائن بھی کہا جاتا ہے۔ ہفتے کو ہونے والے مراکش اور پرتگال کے کوارٹر فائنل کو دنیا بھر میں تقریباً 4 ارب سے زائد افراد نے دیکھا۔پاکستان سمیت ہر اسلامی ملک مراکو کی فتح کو اپنی فتح تصور کر رہا ہے۔ کراچی میں مراکو سے تعلق رکھنے والی درجنوں فیملیاں مقیم ہیں۔ ان کی خواہش پر مراکو کے اعزازی قونصل جنرل ہونے کے ناطے کوارٹر فائنل پر اپنی رہائش گاہ کے وسیع لان پر میچ دیکھنے کیلئے بڑی اسکرین کا اہتمام کیا اور لان کو مراکو کے پرچموں سے سجایا۔ تقریب میں چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت اور کمشنر کراچی اقبال میمن نے بھی شرکت کی جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر سلیم یوسف، ترکی کے قونصل جنرل، میرے بھائی اختیار بیگ، پاکستان کی فٹبال ٹیم کے کپتان صدام حسین اور مراکشی فیملیز سمیت تقریباً 100 سے زائد افراد نے کوارٹر فائنل بڑی اسکرین پر دیکھا اور محظوظ ہوئے۔

بعد ازاں مراکو کی تاریخی فتح پر آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا اور چیف سیکرٹری اور کمشنر کراچی نے مراکو کی فیملیز کے ساتھ میچ جیتنے کی خوشی میں کیک بھی کاٹا۔ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے اور موجودہ ورلڈ کپ میں مراکو پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔ مراکو کی ٹیم اب تک ناقابلِ شکست رہی ہے۔ ہر میچ میں مراکو کی ٹیم کی پرفارمنس متاثر کن رہی اور اس کی دفاعی حکمت عملی کامیاب رہی جس کی وجہ سے مخالف ٹیمیں مراکو کے دفاع کو توڑ کر گول نہ کر پائیں۔ ہر فتح کے بعد مراکن کھلاڑی گرائونڈ میں سجدہ ریز ہوئے۔ مراکو کی فٹبال ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی اپنی والدہ کے ہمراہ قطر آئے ہیں، میچ سے پہلے ان کی دعائیں لے کر گرائونڈ میں اترنا اور میچ کے بعد اپنی والدہ کے ہاتھ چومنے کے منظر نے ہر دیکھنے والے کو متاثر کیا۔

گزشتہ کوارٹر فائنل میچ کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں مراکو کی ٹیم کے سفیان بوفال نے تاریخی فتح کے بعد اپنی والدہ کو گرائونڈ میں لاکر ان کے ساتھ رقص کیا، جس نے دیکھنے والوں کے دل موہ لئے۔ مراکو کو سیمی فائنل میں پہنچانے میں سفیان بوفال نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، اسپین کے خلاف ان کے فیصلہ کن گول نے مراکو کو کوارٹر فائنل تک پہنچا دیا۔ 24 سالہ سفیان بوفال اسپین میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ ان کی والدہ گھروں کی صفائی کا کام کیا کرتی تھیں جبکہ والد پھیری لگاتے تھے۔ سفیان بوفال مراکو کی ٹیم میں شمولیت سے قبل رئیل میڈرڈ کیلئے کھیلتے تھے تاہم ملک کی محبت میں انہوں نے اسپین کے بجائے اپنے ملک میں کھیلنے کا فیصلہ کیا اور ان کے فیصلہ کن گول نے اسپین کو ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔ 

مراکو کی ٹیم کے گول کیپر یاسین بونو کا شمار دنیا کے بہترین گول کیپرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور خاص طور پر مراکو اور اسپین کے میچ کے دوران دو پینلٹیز بچا کر ملک کو کامیابی دلوائی جب کہ کوارٹر فائنل میں بھی انہوں نے کئی یقینی گول بچائے اور قوم کے ہیرو بن گئے۔ مراکو کی فتح نے یہ ثابت کر دیا کہ اس ورلڈ کپ میں اللہ کی خوشنودی ان کے ساتھ ہے۔ اسی طرح گرائونڈ میں موجود کھلاڑیوں کی مائوں کی دعائیں بھی رنگ لائیں جو مغربی ممالک سمجھنے سے قاصر ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دعائیں اور خاص طور پر مائوں کی دعائوں میں کتنی تاثیر ہوتی ہے۔ مراکن کوچ ولید ریگروگی نے فتح کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مراکو ٹیم کی فتح ’’مائوں کی دعائوں‘‘ کا نتیجہ ہے، اگر مائوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں تو کوئی آپ کو نہیں ہرا سکتا۔

مراکو ٹیم کی مسلسل فتح نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صرف میرٹ پر چنائو نے انہیں دنیا کی بہترین ٹیم بنا کر عزت سے نوازا اور اس طرح مراکو نے فتح حاصل کر کے سیمی فائنل میں پہنچ کر پہلا اسلامی ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا، یوں فٹبال پر مغربی اجارہ داری کا خاتمہ ہوا اور پرتگال کا عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی رونالڈو میچ میں شکست کے بعد روتا ہوا گرائونڈ سے باہر گیا۔ فٹبال دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی گیم تصور کیا جاتا ہے جس کے 5 ارب سے زیادہ شائقین ہیں۔ گو کہ اس کھیل کا کوئی مذہب نہیں مگر فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد اور مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے سے فٹبال کو ایک مذہب مل گیا ہے۔

مرزا اشتیاق بیگ

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments