Sports

6/recent/ticker-posts

کلیان ایمباپے : میسی اور ارجنٹائن کو ٹکر دینے والا فرانس کا فٹبالر

تین گول کی ہیٹ ٹرک کے باوجود دل دو ٹکڑے ہوا۔۔۔ کلیان ایمباپے نے یقینی بنایا کہ شکست کے باوجود یہ رات یادگار رہے۔ ان کے لیے ورلڈ کپ میں گولڈن بوٹ جیتنا کوئی زیادہ خوشی کا باعث نہ بن سکا۔ فرانس کے سٹرائیکر نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کیے۔ 1966 میں جیوف ہرسٹ کے بعد وہ ورلڈ کپ فائنل میں ہیٹرک کرنے والے پہلے فٹبالر بنے مگر یہ یادیں خوشی کے ساتھ ساتھ غم کا باعث بھی بنیں گی۔ وہ یہی سوچیں گے یہ فائنل میسی اور ارجنٹائن کے بجائے ان کا اور فرانس کا ہو سکتا تھا۔ ارجنٹائن کے فاتح بننے کے باوجود ایسے لوگوں کی تعداد کم نہیں جو ایمباپے کو ورلڈ کپ فائنل کا اصل ہیرو پُکار رہے ہیں۔ بظاہر دنیا ان کے قدموں میں ہے۔ مگر ایمباپے کی فٹبال کے لیے محبت سمجھنے کے لیے آپ کو ان کے ماضی میں جانا ہو گا۔

خاندان کے اتحاد نے ایمباپے کو سٹار بنایا
دس نمبر کی شرٹ پہننے والے ایمباپے پیرس کے شمال میں ایک چھوٹے سے شہر بوندی میں پیدا ہوئے۔ ایمباپے، یعنی کلیان، کے خاندان میں ان کے علاوہ ان کے والد ولفریڈ، والدہ فیزا اور سوتیلا بھائی جیرس کمبو اکوکو، بوندی فٹبال کلب کے گراؤنڈ کے سامنے ایک رہائشی علاقے میں رہتے تھے۔ ان کا ایک چھوٹا بھائی ایتھن، جو اب 15 سال کا ہے، تب تک پیدا نہیں ہوا تھا۔ گھر اور گراؤنڈ کے بیچ بس ایک ہی سڑک تھی۔ کلیان کئی گھنٹوں تک اس پِچ پر اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے تھے۔ کیمرون سے تعلق رکھنے والے ان کے والد مقامی کلب کی سرگرمیوں میں ملوث رہتے تھے۔ وہ مختلف ٹیموں کے کوچ بنتے تھے اور پیرس میں فٹبال سے منسلک اس چھوٹے سے ادارے میں ان کی بڑی عزت تھی۔ ان کا بیٹا فٹبال کے علاوہ کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں لیتا تھا۔ وہ بس فٹبال کو زور سے کِک کرتا اور اپنے والد کی ٹیموں کے اردگرد بھٹکتا رہتا۔ گھر میں سب فٹبال میں دلچسپی لیتے تھے، چاہے ٹی وی پر میچ دیکھنا ہو یا سکول میں دوستوں کے ساتھ میچ کھیلنے جانا ہو۔

ایمباپے کے ذہن میں سوتے جاگتے فٹبال کا میچ چلتا رہتا تھا۔ ان کے بیڈروم میں رونالڈو اور زیدان کے پوسٹر لگے تھے جن کے وہ بچپن سے فین ہیں۔ نوجوانی میں ہی یہ نظر آنے لگا تھا کہ کلیان کے پاس ایک ہنر ہے۔ 10 سال کی عمر میں پیرس کے گرد یہ کہا جانے لگا کہ بوندی سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ کافی اچھا فٹبالر ہے۔ ان کے کھیل پر تبصرے پیرس سے باہر بھی ہونے لگے۔ لیگ ون اور یورپ کی بڑی ٹیمیں ایسے ہی ہنر مند بچوں کی تلاش میں رہتی ہیں۔ مگر ایمباپے خاندان کے پاس واضح منصوبہ تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ کلیان کچھ سال فرانس میں گزاریں، نہ کہ ملک سے باہر مگر وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ ان کا مقابلہ ان کی عمر کے بہترین کھلاڑیوں سے ہو۔ انھوں نے چیلسی کی پیشکش قبول کی جنھوں نے 11 سال کے کلیان کو تربیت دینا شروع کر دی۔ 12 سال کی عمر میں وہ ریال میڈرڈ سے تربیت حاصل کر رہے تھے۔ دونوں یورپی کلبز نے چاہا کہ امباپے خاندان لندن یا سپین آجائے۔ یہ پیشکش بہت بڑی تھی، جسے ٹھکرانا آسان نہ تھا۔

تاہم ایمباپے خاندان چاہتا تھا کہ ان کا بچہ آزمائش سے گزرے۔ وہ پیرس کے نوجوان کھلاڑیوں میں خود کو کئی بار منوا چکے تھے۔ 13 سال کی عمر میں وہ کلیئر فونٹین اکیڈمی میں بھرتی ہوئے جہاں انھوں نے دو سال گزارے۔ کلیان ہفتہ وار چھٹیوں میں مقامی کلب کے لیے کھیلتے تھے۔ ایمباپے میں دلچسپی لینے والے کلبز بڑھتے جا رہے تھے تاہم دیگر ساتھیوں کے برعکس انھوں نے کوئی فیصلہ کیے بغیر دو سال وہیں گزارے۔ اس کے بعد وہ موناکو میں کھیلنے چلے گئے جہاں انھیں بتایا گیا کہ وہ اپنی پہلی ٹیم میں پہنچ جائیں گے۔ وہ 15 سال کے تھے اور ان کا ارادہ تھا کہ فٹبال میں کچھ غیر معمولی کر دکھائیں۔ موناکو اکیڈمی میں وہ نوجوانوں کی ٹیم کا حصہ تھے اور چیمپیئنز لیگ میں اپنے ڈیبیو کا خواب دیکھتے تھے، جیسا کہ ان کے ہیرو رونالڈو نے کیا تھا۔ مگر ان کی کامیابی کے پیچھے ان کے خاندان کا اہم کردار رہا۔ یہ خاندان ہر کام ایک ساتھ کرتا ہے۔ کلیان ایمباپے کے سٹار بننے تک یہ سب موناکو میں ایک ساتھ رہتے رہے۔

جب انھیں لگا کہ بہترین تربیت کے باوجود انھیں ٹیم میں شمولیت کا موقع نہیں دیا جا رہا تو انھوں نے مل کر احتجاج کیا۔ یوں دسمبر 2015 میں انھیں پہلا میچ کھلایا گیا۔ 16 سال اور 347 دن کی عمر میں امباپے موناکو کے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے۔ فروری 2016 کے دوران انھوں نے اپنے پیشرو تھیری ہنری کا کم عمری میں سب سے زیادہ گول کا ریکارڈ توڑا۔ اس کے بعد سے کوئی بھی انھیں روک نہ پایا۔ مارچ 2017 میں انھوں نے فرانس کی طرف سے سپین کے خلاف پہلا میچ کھیلا۔ ان کی عمر محض 18 سال 95 دن تھی۔ اگلے ہی انٹرنیشنل میچ میں انھوں نے اپنا پہلا گول کر لیا۔ نوجوانی سے اب تک بڑے کلبز کی کوشش رہی ہے کہ وہ ایمباپے کو اپنی ٹیم میں رکھ لیں۔ ریال میڈرڈ نے بھی اس کی بڑی کوششیں کیں۔ انھوں نے ٹرائل، فرینڈلی میچ اور زیدان اور رونالڈو کے ساتھ ان کی ملاقاتیں کروائیں۔ انھوں نے ہر ممکن پیشکش کر چھوڑی اور اب بھی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم ایمباپے نے فرانسیسی کلب پی ایس جی کا انتخاب کیا اور بدلے میں انھوں نے لیگ ون کے پانچ سیزنز میں انھیں چار ٹائٹل جتوا دیے ہیں۔ بچپن سے ہی فٹبال ان کے قدموں میں رہا ہے اور وہ ہر سوال کا جواب انھی قدموں سے دیتے ہیں۔

یولین لارینز

بشکریہ بی بی سی اردو


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments