Sports

6/recent/ticker-posts

میسی کو پہنائی گئی ’بشت‘ کیسے تیار ہوتی ہے؟

دوحہ میں کھیلے گئے فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کے موقع پر احمد السلیم اس وقت جذباتی ہو گئے جب قطر کے امیر نے ارجنٹائن کے فاتح کپتان لیونل میسی کو سنہری پٹی والی سیاہ عبا پہنائی۔ فٹ بال ٹرافی اٹھاتے وقت میسی نے جو عبا پہنی تھی اسے ’بشت‘ کہتے ہیں اور اس کی قیمت دو ہزار 200 ڈالر تھی۔ اس روایتی گاؤن کو عرب مرد شادیوں، گریجویشن اور سرکاری تقریبات کے لیے پہنتے ہیں۔ میسی کو پہنائی گئی بشت کو احمد کے خاندان کی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ احمد نے دوحہ کے سوق (روایتی عرب مارکیٹ) میں اپنے فیملی سٹور کے قریب ایک کیفے میں ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان ہونے والا فائنل میچ دیکھا تھا۔ ان کی کمپنی نے ہاتھ سے بنی دو بشت ورلڈ کپ انتظامیہ کو فراہم کی تھیں، ایک میسی کے چھوٹے سائز میں اور دوسری دراز قد فرانسیسی کپتان ہیوگو لوریس کے لیے۔ احمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس لمحے کے بارے میں بتایا جب امیر شیخ تميم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے میسی کو ان کی کمپنی کی بشت پہنائی تھی۔

انہوں نے بتایا: ’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے لیے بنوائی گئی تھیں۔ میں یہ دیکھ کر ششدر رہ گیا۔‘ احمد نے اپنی کمپنی کے ٹیگ کو پہچان لیا اور اب وہ اس ورلڈ کپ کا اپنی جیت کے طور پر جشن منا رہے ہیں۔  السلیم سٹور، جو قطری شاہی خاندان کو طویل عرصے سے بشت فراہم کرتا ہے، عام طور پر ایک دن میں آٹھ سے 10 عبا فروخت کرتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ فائنل کے اگلے دن ان کی بشت کی فروخت 150 تک گئی، جس میں میسی کو پہنائی گئی بشت جیسی بشت بھی شامل تھیں۔  انہوں نے اس حوالے سے بتایا: ’ایک مرحلے پر درجنوں لوگ دکان کے باہر انتظار میں قطار بنا کر کھڑے تھے۔ وہ تقریباً تمام ارجنٹائن کے شہری تھے۔‘ احمد نے مزید کہا کہ انہوں نے نئے عالمی چیمپیئنز کے آٹھ حامیوں کو ارجنٹائن کا معروف ’موچاچوس‘ ترانہ گاتے ہوئے دیکھا، جو بشت پہن کر نقلی ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائے اپنی تصاویر کھینچ رہے تھے۔

جب احمد اے ایف پی سے بات کر رہے تھے تو اسی وقت شائقین کا ایک گروہ سٹور میں داخل ہوا اور ان سب نے قطری امیر کے اس اقدام کی خوب تعریف کی۔ شائقین کے گروپ میں شامل اریشیو گارسیا نے کہا: ’ہم سب کو یہ دیکھ کر بہت مسرت ہوئی جب ایک بادشاہ کی طرف سے دوسرے بادشاہ کو تحفہ پیش کیا گیا۔‘ کچھ مبصرین، خاص طور پر یورپی ناقدین نے ٹرافی سے پہلے میسی کو روایتی عرب عبا پہنانے پر تنقید کی ہے۔ لیکن بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے اس لمحے کا خیر مقدم کیا۔ احمد اور دیگر عرب شہریوں نے وضاحت کی کہ اس اقدام کا مقصد میسی کو ’تکریم‘ دینا تھا تاہم بعض لوگوں کی جانب سے اسے غلط رنگ دیا گیا۔ احمد نے کہا: ’جب کوئی شیخ کسی شخص کو بشت پہناتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایسا اس شخص کی عزت اور تکریم کے لیے کر رہا ہوتا ہے۔‘ 

سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی میں سپورٹس سوشیالوجی کی پروفیسر کیرول گومز نے کہا کہ قطر کے لیے یہ ایک بہت اہم لمحہ تھا کیونکہ وہ ورلڈ کپ کے ذریعے اپنی شہرت میں اضافہ چاہتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ ورلڈ کپ حکام نے ان کے سٹور سے ہلکے اور شفاف کپڑے کی بشت بنانے کو کہا۔ ’میں حیران تھا کیونکہ اب موسم سرما ہے، لہذا ایسا لگتا ہے کہ باریک بشت بنوانے کا مقصد ارجنٹائن کی جرسی کو ڈھانپنے سے بچانا تھا۔‘ بشت بہت سے خلیجی ممالک میں پہنی جاتی ہے اور السلیم سٹور قطر کا سب سے بڑا سٹور ہے، جس میں تقریباً 60 درزی کام کرتے ہیں۔ ہر بشت کو بنانے میں ایک ہفتہ لگتا ہے اور یہ سات مراحل سے گزر کر مکمل ہوتی ہے۔ باریک اور نازک کپڑے کی سلائی کے ساتھ اس کی آستینوں پر سونے کی تار سے کڑھائی کی جاتی ہے۔ میسی کے بشت کے لیے سونے کی تار جرمنی سے اور نجفی کاٹن کا کپڑا جاپان سے درآمد کیا گیا تھا۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments